نیویارک،30اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن کی انتظامیہ نے سمندری طوفان 'ہاروی' سے ہونے والی تباہی کے بعد شہر میں رات کے اوقات میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔طوفان کے باعث گذشتہ جمعے سے جاری بارشوں کی وجہ سے شہر کے بیشتر حصے زیر آب آگئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق اب تک 20سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ کے چوتھے سب سے گنجان آباد شہر ہیوسٹن کے میئر سیلوسٹر ٹرنر نے کرفیو کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرفیو مقامی وقت کے مطابق رات بارہ بجے سے لے کر صبح پانچ بجے تک نافذ ہوگا اور اس پر عمل درآمد غیر معینہ مدت کے لیے جاری رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنان اور نوکری پیشہ افراد اس کرفیو سے مستثنٰی ہوں گے۔
انتظامیہ کے مطابق شہر میں سیلاب آنے کے بعد چوری اور ڈکیتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور میئر ٹرنر نے کہا ہے کہ کرفیو کی مدد سے وہ چوری چکاری کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کی کوشش کریں گے۔شہر میں جمعے سے اب تک تقریباً 52انچ یا چار فٹ سے زیادہ بارش ہو چکی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے اور سیلابی ریلے کے سبب تین ہزار سے زیادہ مکانات پانی میں بہہ گئے ہیں۔ان طوفانی بارشوں کی وجہ سے شہر کے بیشتر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے اور لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔بارشوں کی وجہ سے علاقے کے دو بڑے آبی ذخائر میں پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد طغیانی آ گئی ہے۔
ہیوسٹن کے مغرب میں واقعے ایڈک ڈیم میں پانی کی سطح 108فٹ تک پہنچ گئی ہے اور فلڈ کنٹرول آفیسر کا کہنا ہے کہ ڈیموں سے پانی کے اخراج کے سبب قریبی آبادیوں میں سیلابی پانی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔فلڈ کنٹرول سینٹر سے وابستہ ماہر موسمیات جیف لینڈر کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلے کبھی ان حالات کا سامنا نہیں کیا ہے اس لیے ہم حالات پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔تکنیکی ماہرین ڈیم میں پانی کی سطح کم کرنے میں مصروف ہیں اور شہر کے میئر نے ڈیم سے پانی کے اخراج کے بعد مزید دس ہزار افراد کو ہنگامی پناہ دینے کے لیے وفاق سے مدد مانگی ہے۔امریکہ کی تیل و گیس کی صنعت کی بڑی کمپنیاں ٹیکساس میں ہیں اور سیلاب کی وجہ سے امریکہ کی بڑی ریفائنریاں بند ہو گئی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منگل کو اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ساتھ ریاست ٹیکساس کا دورہ کیا اور 'ہاروی' سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لیا۔انھوں نے کہا کہ وہ جلد از جلد اقدامات اٹھائیں گے تاکہ ریاست ٹیکساس کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے میں آسانی ہو۔اپنی آمد کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امدادی کاروائیاں اتنی کارگر ہونی چاہیے کہ لوگ بعد میں اس کی مثالیں دیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس سے بہتر کاروائی کبھی نہ ہوئی ہو۔اپنے دورے میں صدر ٹرمپ ہیوسٹن نہیں گئے اور وائٹ ہاؤس سے جاری کیے گئے پیغام کے مطابق صدر ٹرمپ امدادی کاروائیوں میں خلل نہیں ڈالنا چاہتے تھے۔گو کہ سمندری طوفان ہاروی کی شدت میں کمی آئی ہے لیکن وہ اب بھی سست رفتاری سے خلیج میکسیکو کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے علاقے میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔
ہیوسٹن میں ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ امدادی عملہ سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے میں مصروف ہے۔امریکی ریاست ٹیکساس میں انتظامیہ کے اندازے کے مطابق سمندری طوفان 'ہاروی' سے متاثرہ ساڑھے چار لاکھ افراد کو مدد کی ضرورت ہے۔صدر ٹرمپ نے ٹیکساس اور اس کی ہمسایہ ریاست لوئزیانا میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔ ہاروی بدھ کی صبح لوئزیانا پہنچا۔ یہ وہی ریاست ہے جہاں 12برس قبل نیو آرلینز میں سمندری طوفان کیٹرینا نے تباہی مچائی تھی۔”ہاروی“سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ طوفان کے نتیجے میں ہونے والا مالی نقصان 2005میں آنے والے طوفان کیٹرینا جتنا ہو سکتا ہے۔